تاریخ:2025-03-14

تاریخ:2025-03-14

سرورق + طہارت + غسل کے متعلق مسائل

غسل کے متعلق مسائل

غسل کے مسائل

اﷲعزوجل فرماتا ہے : ۔

ترجمہ:    اگرتم جنب ہو تو خوب پاک ہو جاؤیعنی غسل کرو۔

حدیث :  صحیح بُخاری و صحیح مُسلِم میں  حضرت عائِشہ صِدّیقہ رضی اﷲتعالیٰ عنہا سے مروی، رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم جب جنابت کا غُسل فرماتے تو ابتدا یوں  کرتے کہ پہلے ہاتھ دھوتے، پھر نماز کا سا وُضو کرتے، پھر انگلیاں    پانی میں  ڈال کر ان سے بالوں کی جڑیں  تر فرماتے، پھر سر پر تین لپ پانی ڈالتے پھر تمام جلد پر پانی بہاتے۔ 

حدیث :    بُخاری و مُسلِم میں بروایتِ اُمُّ المُومِنین صدیقہ رضی اﷲتعالیٰ عنہا مروی ہے کہ انصار کی ایک عورت نے رسول اﷲصلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم سے حَیض کے بعد نہانے کا سوال کیا اس کو کیفیت غُسل کی تعلیم فرمائی، پھر فرمایا کہ مُشک آلودہ ایک ٹکڑا لے کر اس سے طہارت کر، عرض کی کیسے اس سے طہارت کروں  فرمایا اس سے طہارت کر،عرض کی کیسے طہارت کروں ، فرمایا سبحان اﷲاس سے طہارت کر، اُم المومنین فرماتی ہیں  میں  نے اسے اپنی طرف کھینچ کر کہا اس سے خون کے اثر کو صاف کر۔

حدیث :  امام مُسلِم نے اُمُّ المُومِنین اُمِّ سَلَمہ رضی اﷲتعالیٰ عنہا سے روایت کی فرماتی ہیں   : میں نے عرض کی  یا رسول اللہ! میں اپنے سر کی چوٹی مضبوط گوندھتی ہوں  تو کیا غُسلِ جنابت کے لیے اسے کھول ڈالوں  ؟ فرمایا نہیں  تجھ کو صرف یہی کفایت کرتا ہے کہ سر پر تین لَپ پانی ڈالے، پھر اپنے اوپر پانی بہالے پاک ہو جائے گی۔ یعنی جب کہ بالوں  کی جڑیں  تر ہو جائیں اور اگر اتنی سَخْت گندھی ہو کہ جڑوں  تک پانی نہ پہنچے تو کھولنا فرض ہے۔

غسل کے فرائض تین ہیں

{۱}کلی کرنا   :       کہ ہونٹ سے لے کر حلق کی جڑ تک ہر جگہ پانی بہہ جائے ۔یعنی  منہ کے ہر پُرزے ہرگوشے ہونٹ سے حَلْق کی جڑ تک ہر جگہ پانی بہ جائے۔ اکثر لوگ یہ جانتے ہیں  کہ تھوڑا سا پانی منہ  میں  لے کر اُگل دینے کو کُلّی کہتے ہیں اگرچہ زبان کی جڑ اور حَلْق کے کنارے تک نہ پہنچے یوں  غُسل نہ ہو گا، نہ اس طرح نہانے کے بعد نماز جائز بلکہ فرض ہے کہ داڑھوں  کے پیچھے، گالوں  کی تہہ میں  ، دانتوں  کی جڑ اور کھڑکیوں  میں  ، زبان کی ہر کروٹ میں  ، حَلْق کے کنارے تک پانی بہے۔

{۲}  ناک میں  پانی ڈالنا  :   کہ دونوں  نتھنوں  کا جہاں تک نرم حصہ ہے سب دھل جائے۔ یعنی دونوں  نتھنوں کا جہاں تک نَرْم جگہ ہے دھلنا کہ پانی کو سُونگھ کر اوپر چڑھائے، بال برابر جگہ بھی دھلنے سے رہ نہ جائے ورنہ غُسل نہ ہو گا۔ ناک کے اندر رِینٹھ سُوکھ گئی ہے تو اس کا چُھڑانا فرض ہے۔نیز ناک کے بالوں  کا دھونا بھی فرض ہے۔

{۳}  تمام بدن پر پانی بہانا  :    اس طرح کہ جسم کے ہر حصہ ہر رونگٹے پر پانی بہہ جائے۔ تمام ظاہر بدن یعنی سر کے بالوں سے پاؤں کے تلوؤں تک جِسْم کے ہر پُرزے ہر رُونگٹے پر پانی بہ جانا،اکثر عوام بلکہ بعض پڑھے لکھے یہ کرتے ہیں کہ سر پر پانی ڈال کر بدن پر ہاتھ پھیر لیتے ہیں اور سمجھے کہ غُسل ہو گیا حالانکہ بعض اعضا ایسے ہیں کہ جب تک ان کی خاص طورپر اِحْتِیاط نہ کی جائے نہیں  دھلیں  گے اور غُسل نہ ہوگا۔

غسل کی سنتیں

مسئلہ:              کنویں  یا حوض یا چشمہ کے کنارے یا پانی میں  اگرچہ بہتا ہوا ہو یا گھاٹ پر یا پھلدار درخت کے نیچے یا اس کھیت میں  جس میں  زراعت موجود ہویا سایہ میں  جہاں  لوگ اٹھتے بیٹھتے ہوں  یا مسجد اور عید گاہ کے پہلو میں  یا قبرستان اور راستہ میں  یا چوہے چیونٹی وغیرہ کے سوراخ میں  یا وضو اور غسل کرنے کی جگہ میں  یا جہاں  مویشی بندھے ہوئے ہوں  ان سب جگہ پیشاب پاخانہ مکروہ ہے ۔

{۱}      دل میں  غسل کی نیت کرنا۔

{۲}    پھر دونوں  ہاتھ گٹوں  تک تین مرتبہ دھونا ۔ 

{۳}    پھر استنجے کی جگہ دھونا خواہ نجاست ہو یا نہ ہو ۔

{۴}    پھر بدن پر جہاں  کہیں  نجاست ہو اسے دور کرنا ۔ 

{۵}    پھر نمازکی طرح وضو کرنا ۔

{۶}    پھر بدن پر تیل کی طرح پانی چپڑ نا اور مَلنا۔

{۷}      پھر تین مرتبہ داہنے مونڈھے پر پانی بہانا ۔ 

{۸}    پھر تین مرتبہ بائیں  مونڈھے پر پانی بہانا۔

{۹}      پھر تین مرتبہ سر اور تمام بدن پر پانی بہانا ۔    

{۱۰}  نہانے میں  قبلہ رخ نہ ہونا۔

{۱۱}  ایسی جگہ نہانا جہاں  کوئی نہ دیکھ سکے۔             

{۱۲}  کسی قسم کا کلام نہ کرنا ۔

{۱۳}  نہ کوئی دعا پڑھنا۔ 

{۱۴}  نہانے کے بعد فوراً کپڑے پہن لینا ۔

{۱۵}  عورتوں  کو بیٹھ کر نہانا۔

مسئلہ :       نماز کی طرح وُضو کرے مگر پاؤں نہ دھوئے،ہاں  اگر چوکی یا تختے یا پتھر پر نہائے تو پاؤں بھی دھولے۔

 مقام غُسل سے الگ ہوجائے،اگر وُضو کرنے میں پاؤں نہیں دھوئے تھے تو اب دھولے۔

مسئلہ :       اگر غُسل خانہ کی چھت نہ ہو یا ننگے بدن نہائے بشرطیکہ مَوضَعِ اِحْتِیاط ہو تو کوئی حَرَج نہیں  ۔ ہاں  عورتوں  کوبہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔اورعورتوں  کو بیٹھ کر نہانا بہتر ہے بعد نہانے کے فوراً کپڑاپہن لے، اور  وُضوکے سنن و مستحبات، غُسل کے لیے سنن و مستحبات ہیں مگر سِتْر کھلا ہو تو  قِبلہ کی طرف مونھ نہیں  کرنا چاہیے اور تہبند باندھے ہو توحَرَج نہیں  ۔ 

مسئلہ :       اگر بہتے پانی مثلاً دریا یا نہر میں نہایا تو تھوڑی دیر اس میں رکنے سے تین بار دھونے اور ترتیب اور وُضویہ سب سنتیں  ادا ہو گئیں  ، اس کی بھی ضرورت نہیں  کہ اعضا کو تین بار حرکت دے اور تالاب وغیرہ ٹھہرے پانی میں  نہایا تو اعضا کو تین بار حرکت دینے یا جگہ بدلنے سے تَثْلِیْث یعنی تین بار دھونے کی سنّت ادا ہو جائے گی۔ مینھ (برسات) میں  کھڑا ہو گیا تو یہ بہتے پانی میں  کھڑے ہونے کے حکم میں  ہے۔ بہتے پانی میں  وُضو کیا تو وہی تھوڑی دیر ا س میں  عُضْوْ کو رہنے دینا اور ٹھہرے پانی میں  حرکت دینا تین بار دھونے کے قائم مقام ہے۔

 مسئلہ:       مسلمان میت کو غسل دینا مسلمانوں  پر فرض کفایہ ہے یعنی اگر ایک نے غسل دے دیا تو سب بری الذمہ ہوگئے اور اگر کسی نے نہ دیا تو سب گنہگار ہوئے۔ 

مسئلہ: جس پر غُسل واجب ہے اسے چاہیے کہ نہانے میں تاخیر نہ کرے۔ حدیث میں  ہے جس گھر میں  جنب ہو اس میں  رحمت کے فرشتے نہیں  آتے۔

 مسئلہ :      اور اگر اتنی دیر کر چکا کہ نماز کا آخر وقت آگیا تو اب فوراً نہانا فرض ہے، اب تاخیر کرے گا توگنہگار ہو گا اور کھانا کھانا یا عورت سے جِماع کرنا چاہتا ہے تو وُضو کرلے یا ہاتھ مونھ دھولے، کلی کرلے اور اگر ویسے ہی کھا پی لیا تو گناہ نہیں  مگر مکروہ ہے اور محتاجی لاتا ہے اور بے نہائے یا بے وُضو کیے جِماع کر لیا تو بھی کچھ گناہ نہیں  مگرجس کو اِحْتِلام ہوا بے نہائے اس کو عورت کے پاس جانا نہ چاہیے۔ 

وہ چیزیں  جن سے غسل فرض ہوتا ہے

{۱}    منی کا اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جدا ہو کر نکلنا ۔

{۲}    احتلام یعنی سونے کے بعد بدن یا کپڑے پر منی یا مذی کا اثر پایا جانا ۔

{۳}    حشفہ کا عضو خاص میں  داخل ہونا ۔

{۴}    حیض سے فارغ ہونا ۔  

{۵}    نفاس کا ختم ہونا ۔

وہ چیزیں  جن کے لیے غسل سنت ہے

{۱}    جمعہ کے لیے

{۲}    عید الفطر کے لیے

{۳}    بقر عید کے لیے

{۴}    احرام باندھتے وقت

{۵}    عرفہ کے دن۔

وہ چیزیں  جن کے لیے غسل مستحب ہے

{۱}      شب برأت کے لیے

{۲}      شب قدر کے لیے

{۳}      عرفہ کی رات کے لیے

{۴}    ہر مجلس خیر کے لیے

{۵}    مردہ نہلانے کے بعد

{۶}    جنون دور ہو جانے کے بعد

{۷}      غشی دور ہونے کے بعد          

{۸}    استحاضہ (عورت کی بیماری کا خون) بند ہونے کے بعد

{۹}    گناہ سے توبہ کرتے وقت 

{۱۰}    نیا کپڑا پہننے کے وقت

{۱۱}  سفر سے واپس آنے کے وقت

{۱۲}    نماز کسوف (سورج گہن) کے لیے

{۱۳}    نمازخسوف (چاند گہن ) کے لیے

{۱۴}  نماز استسقاء (پانی طلب کرنے ) کے لیے

{۱۵}  حاضری حرم محترم کے لیے      

{۱۶}  طواف کے لیے

{۱۷}  وقوف مزدلفہ کے لئے

{۱۸}  وقوف عرفات کے لیے

{۱۹}  دخول منیٰ کے لیے

{۲۰}  جمروں  پر کنکریاں  مارنے کے لیے

{۲۱}  دربار رسالت مآب ﷺ میں  حاضری کے لیے ۔

{۲۲}  بدن پر نجاست لگی ہو اور یہ نہ معلوم ہو کہ کس جگہ ہے

۞۞۞۞۞۞

مسائل شریعت ۔از: فقیہ اعظم ھند
اوپر تک سکرول کریں۔