سوال کیا فرماتے ہیں علماء دین و شرع متین مسئلہ...
»تفصیلجامعہ عربیہ اسلامیہ کے تعلیمی شبعہ جات
- جامعہ عربیہ اسلامیہ ناگپور وسط ہند کا معتبر دینی تعلیمی ادارہ ہے.بفضلہ تعالی یہاں کمیت سے زیادہ کیفیت پر توجہ دی جاتی ہے انتظامیہ کی جانب سے خامیوں اور خوبیوں کا جائزہ لیتے ہوئے اصلاح اور ترقی کی جانب پیش قدمی برابر جاری رہتی ہے۔
-
دارالافتاء جامعہ»تفصیلجامعہ عربیہ اسلامیہ ناگپور میں مختلف شعبے میں دارالافتاء جامعہ کا ایک ایسا شعبہ ہے جس سے مقامی ملکی وغیر ملکی سب مسلمان استفادہ کرتے ہیں۔
-
فقیہ اعظم لائبریری»تفصیلطلبہ کے لیے درسی کتابوں کا انتظام آغاز مدرسہ سے ہی جامعہ عربیہ اسلامیہ کے ذمہ رہا ہے۔ فقیہ اعظم لائبریری میں درسی وغیر درسی کتابوں کا وافر ذخیرہ ہے۔
-
شعبہ علوم عصریہ»تفصیلتین ۳/سالہ ڈپلومہ کورس درس نظامی کے ساتھ مڈل وہائی اسکول کورس کی مکمل تعلیم ۔ لڑکیوں کے لئے جونیئروسنیئر کالج۔(سائنس وآرٹس)
-
شعبہ حفظ و تجوید»تفصیلجامعہ عربیہ اسلامیہ ناگپورمیں حفظ وتجوید کابھی معقول نظم ہے اس شعبہ میں طلبہ کو صحت مخارج کے ساتھ قواعد تجوید کی رعایت کرتے ہوئے قرآن کریم حفظ کرایاجاتاہے،
مختصر تاریخ
علم دین کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر حضرت فقیہ اعظ ہند علیہ الرحمۃ الرضوان نے ایک مضبوط اور مستحکم علمی مرکز کے قیام پر غور وخوض فرمایا، آپ کی نگاہِ انتخاب حضرت بابا سید محمد تاج الدین اور آپ کے پیرومرشد قدس سرھما کے توسل سے وسط ہند کے صوبہ سی۔پی وبرار (جو موجودہ مہاراشٹرا، ایم۔پی،اڑیسہ وغیرہ ہے) کے دارالحکومت ناگپور پر مرکوز ہوئی، اس زمانہ میں تمام علاقہ خصوصاً ناگپور جہاں کثیر تعداد میں مسلمان آباد تھے کوئی دینی درسگاہ نہیں تھی، علاقہ دین کی روشنی سے بے بہرہ تھا، گونڈوانہ حکومت ہونے کی وجہ سے نہ یہاں علم دین تھا نہ علم پرور حضرات یہاں مذہبی باتوں کا اختیار کرنا دینی فقدان کے سبب بہت دشوار تھا، مقامی مسلمانوں کی اکثریت ہندوانہ رسم ورواج میں ملوث نظر آتی تھی اور جہالت اور گمراہی کا شکار تھی مثلاً ماہِ محرم میں سواری اٹھانا، خود اور اپنے بچوں کو شیرکی شبیہ میں رنگواکرگلے میں طوق وزنجیریں ڈال کر باجے تاشے کے ساتھ جلوس نکالتے علاوہ ازیں اور بھی طرح طرح گمراہیوں میں مبتلاتھے، اسلامی عقائدونظریات سے ناواقفیت کے سبب اس علاقے کے مسلمانوں کی اخلاقی ومالی حالات بھی نہایت ابتر تھی، اسی اثنامیں حضرت فقیہ اعظم ہند حضرت مفتی محمد عبدالرشید فتحپوری علیہ الرحمۃ الرضوان کے پیرومرشد شیخ المشائخ اعلیٰ حضرت سید شاہ علی حسین میاں اشرفی علیہ الرحمہ ۱۳۴۲ھ مطابق ۱۹۲۴ء میں حضرت بابا سید محمد تاج الدین رحمۃ علیہ اللہ سے شرف ملاقات کے لئے ناگپور تشریف لائے، تو حضرت بابا سید محمد تاج الدین رحمۃ اللہ علیہ سے اپنے خیالات واحوالات کااظہار کرتے رہے دوران گفتگو بابا نے فرمایا"جومولوی صاحب (حضرت فقیہ اعظم ہند) کچھوچھہ شریف میں پڑھارہے ہیں،ان کی یہاں ضرورت ہیں، ان کو یہاں بھیجتے” اعلیٰ حضرت اشرفی میاں نے بھیجنے کا وعدہ فرمایا۔اس طرح فقیہ اعظم ہند، تاج ملت والدین حضرت بابا سید محمد تاج الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہِ انتخاب تھے۔ حضرت بابا کے حکم کے مطابق ناگپور تشریف لائے حضرت سے ملاقات فرمائی اور یہاں ایک دینی درسگاہ جامعہ عربیہ اسلامیہ کی بنیاد رکھی، اور ساری زندگی فی سبیل اللہ دینی خدمات انجام دیتے رہے نیز تبلیغ دین کی غرض سے ایک مکتبہ بنام "مکتبہ لطیفیہ” اور "دارالعلاج” قائم فرمایا ساتھ ہی "دارالافتاءودارالقضاء”بھی قائم فرمائے مختصر یہ کہ علم دین کی گرانقدر خدمات انجام دی، حضرت فقیہ اعظم ہندمفتی عبدالرشیدخان صاحب فتحپوری قدس سرہٗ نے اس علاقہ میں دینی وعلمی بصیرت کا وہ ثبوت پیش کیا کہ جس کی مثال نہیں ملتی،آپ کی دینی وعلمی خدمات مسلم تھی۔جس طرح راقم الحروف کے جدِامجدحضور فقیہ اعظم ہند قدس سرہٗ نے خلوص وللّٰہیت کے ساتھ دین وسنیت کی اعلیٰ قدرخدمات انجام دیں اللہ تبارک تعالیٰ ہم سب کو بھی اسی طرح اخلاص کے ساتھ دین وسنیت کی خدمت کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین علیہ افضل الصلوٰۃ والتسلیم۔
Short history
In view of the importance and usefulness of religious knowledge, Hazrat Faqih Aiz-ul-Hind (may Allah have mercy on him) pondered over the establishment of a strong and stable academic center. With the help of Hazrat Baba Syed Muhammad Tajuddin and his follower Murshid Quds Sarhama, his eyes were focused on Nagpur, the capital of the Central Indian province of CP and Berar (which is present-day Maharashtra, MP, Orissa, etc.). At that time, the entire region, especially Nagpur, where a large number of Muslims lived, had no religious schools. The region was devoid of the light of religion. Due to the Gondwana government, there was neither religious knowledge here nor was it difficult for learned men to adopt religious matters due to the lack of religion. The majority of local Muslims seemed to be involved in Hindu customs and traditions and were victims of ignorance and misguidance. For example, they used to ride horses in the month of Muharram, paint themselves and their children in the image of lions, put chains and chains around their necks, and take out processions with drums and other various things. They were suffering from misguidance. Due to their ignorance of Islamic beliefs and theories, the moral and financial conditions of the Muslims of this area were also very poor. Meanwhile, the follower of Hazrat Faqih Azam Hind, Hazrat Mufti Muhammad Abdul Rashid Fatehpuri (may Allah have mercy on him), Murshid Sheikh Mashaikh Aala Hazrat Syed Shah Ali Hussain Mian Ashrafi (may Allah have mercy on him) came to Nagpur in 1924 to meet Hazrat Baba Syed Muhammad Tajuddin (may Allah have mercy on him). He kept expressing his thoughts and concerns to Hazrat Baba Syed Muhammad Tajuddin (may Allah have mercy on him). During the conversation, Baba said, "The Maulvi Sahib (Hazrat Faqih Azam Hind) is teaching in Kachchha Sharif. He is needed here. Send him here.” Aala Hazrat Ashrafi Mian promised to send him. Thus, Faqih Azam Hind, the crown of the nation, was the chosen one of the parents of Hazrat Baba Syed Muhammad Tajuddin Auliya (may Allah have mercy on him). As per the order of Hazrat Baba, he came to Nagpur, met Hazrat and founded a religious school, Jamia Arabia Islamia, here. He continued to perform religious services throughout his life in the path of Allah. He also established a school named "Maktab Latifiya” and "Dar-ul-Ilaaj” for the purpose of spreading religion, as well as "Dar-ul-Iftaa and Al-Qada”. In short, he rendered valuable services to religious knowledge. Hazrat Faqih Azam Hind Mufti Abdul Rashid Khan Sahib Fatehpuri Quds-Sarh presented a proof of religious and scientific insight in this area that is unparalleled. His religious and scientific services were Muslim. Just as the great-grandfather of Raqim al-Haruf, Hazrat Faqih Azam Hind Quds-Sarh performed high-value services to religion and Sunnism with sincerity and divinity, may Allah Almighty grant us all the same success in serving religion and Sunnism with sincerity. Amen, by the authority of Sayyid al-Mursaleen (peace be upon him) and may Allah grant us all the ability to serve religion and Sunnism with the same sincerity.
تاریخ:2025-03-12
ترتیبِ افضلیت خلفائے اربعہ رضی اللہ عنہم
سوال کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ پر کہ خلفائے راشدین کی فضیلت کے باب میں بہت سے سنی علمائے دین اور صوفیائے کرام اور تمام سلسلۂ طریقت میں بزرگانِ...
رضاعی بہن سے نکاح کا حکم
سوال کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ...
»تفصیلوہابی قاضی کے ذریعہ نکاح پڑھانے کاحکم؟
سوال کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مندرجہ...
»تفصیلدو بیویاں ایک لڑکی اور چار بیٹوں میں ترکہ کی تقسیم
سوال کیافرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس...
»تفصیلایک بیوہ، تین بیٹوں اور تین بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم
سوال جناب شیخ سلیمان ابن شیخ چاند کا ۱۶/نو مبر...
»تفصیل- جنوری 18, 2025
ترتیبِ افضلیت خلفائے اربعہ رضی اللہ عنہم
سوال کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ پر کہ خلفائے راشدین کی فضیلت کے باب میں بہت سے سنی علمائے دین اور صوفیائے کرام اور تمام سلسلۂ طریقت میں بزرگانِ...
وضو کے متعلق مسائل
وضو کے مسائل اﷲ عزوجل فرماتا ہے: ] پارہ نمبر...
»تفصیلجنب وغیرہ کے احکام سے متعلق مسائل
جنب وغیرہ کے احکام مسئلہ : جنب، حائض، نفساء یعنی...
»تفصیلغسل کے متعلق مسائل
غسل کے مسائل اﷲعزوجل فرماتا ہے : ۔ [ پارہ...
»تفصیلجمعہ کےدن اذان ثانی مسجد کے اندر دی جائے یا باہر؟
سوال کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین...
»تفصیللاؤڈسپیکر پر نماز کا حکم
سوال بخدمت عالی مقام مفتی اعظم صاحب،مدظلہ العالیٰ۔السلا م علیکم...
»تفصیلفضائل و مسائل رمضان المبارک
عنوان : فضائل و مسائل رمضان المبارک اﷲعزوجل فرماتاہے: یٰٓاَیُّہَا...
»تفصیل


