نماز کے مسائل
اﷲ عزوجل فرماتا ہے:
- (سورۃ بقرۃ، آیت نمبر ۲۸۶)
- وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَ ارْکَعُوْا مَعَ الرّٰکِعِیْنَ
ترجمہ: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔
حدیث: بیہقی نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ایک صاحب نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ اسلام میں سب سے زیادہ اللہ کے نزدیک کیا چیز ہے؟ فرمایا وقت میں نماز پڑھنا ۔اور جس نے نماز چھوڑی اُسکا کوئی دین نہیں نماز دین کا ستون ہے۔
- (شعب الایمان باب فی الصلٰوۃجلد نمبر ۳، صفحہ ۳۹)
حدیث: صحیح مسلم شریف میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی کہ حضور ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے گھرطہارت(وُضو اور غسل کرکے) فرض اد اکرنے کیلیے مسجد کو جاتا ہے، تو ایک قدم پر ایک گناہ محوہوتا ہے۔دوسرے پر ایک درجہ بلند ہوتا ہے۔
- (کتاب المساجد باب المشیٗ الی الصلاۃِ صفحہ نمبر ۳۳۶)
حدیث: صحیح مسلم شریف میں جابررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی کہ حضور ﷺ نے فرمایا جنت کی کُنجی نماز ہے اور نماز کی کُنجی طہارت ہے۔
- (المسندللامام احمد ابن حنبل، جلد :۵ صفحہ ۱۰۳)
نماز کے فرائض
جن کے بغیر نماز ہی نہ ہوگی۔
{۱} بدن کی پاکی
{۲} کپڑے کی پاکی
{۳} جائے نماز کی پاکی
{۴} ستر کا ڈھانکنا
{۵} وقت پر نماز پڑھنا
{۶} قبلہ کی طرف منہ کرنا
{۷} نیت کرنا
{۸} تکبیر تحریمہ یعنی اللہ اکبر کہہ کر نماز شروع کرنا
{۹} قیام یعنی کھڑے ہو کر نماز پڑھنا
{۱۰} قرأۃ یعنی نماز میں کچھ قرآن شریف پڑھنا
{۱۱} رکوع کرنا
{۱۲} ہر رکعت میں دو سجدے کرنا
{۱۳} قعدۂ اخیر یعنی نماز کی رکعتیں پوری کرکے بقدر التحیات بیٹھنا
{۱۴} خروج بصنہ یعنی اپنے کسی کام سے نماز تمام کرنا ۔
نماز کے واجبات
(جن کے قصداً چھوڑنے سے گناہ اور نماز کا دہرانا ضروری ہے او ربھول کر چھوڑنے سے سجدۂ سہو لازم ہے۔)
{۱} الحمد پڑھنا۔
{۲} الحمد کے بعد ایک بڑی یا تین چھوٹی آیتیں ملانا۔
{۳} قرأت کے بعد ہی متصل رکوع کرنا۔
{۴} قومہ یعنی رکوع سے سیدھا کھڑا ہونا۔
{۵} جلسہ یعنی دو سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا۔
{۶} قعدۂ اولیٰ یعنی دو رکعت کے بعد التحیات کے لیے بیٹھنا۔
{۷} التحیات دونوں قعدوں میں پڑھنا ۔
{۸} اگر امام ہے تو جہاں حکم جہر (بلند آواز) سے پڑھنے کا ہے (مثلاً ) فجر،مغرب ، عشاء ، جمعہ ، عید ، بقر عید ، تراویح اور وتر رمضان ، وہاں جہر سے قرأت کرنا۔
{۹} غیر جہری نماز میں آہستہ پڑھنا۔
{۱۰} امام جب قرأت کرے بلند آواز سے ہو یا آہستہ اس وقت مقتدی کا چپ رہنا ۔
{۱۱} سوائے قرأت کے تمام واجبات میں امام کی پیروی کرنا ۔
{۱۲} دو رکعت قرأت کے لیے معین کرنا۔
{۱۳} ترتیب یعنی ہرفرض اور واجب کا اس کی جگہ پر ہونا ۔
{۱۴} تعدیل ارکان یعنی رکوع ، سجود ، قومہ جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحان اللہ کے قدر ٹھہرنا ۔
{۱۵} اگر آیت سجدہ پڑھی ہو تو سجدۂ تلاوت کرنا۔
{۱۶} اگر سہو ہوا ہو تو سجدۂ سہوکرنا۔
{۱۷} وتر میں دعائے قنوت پڑھنا ۔
{۱۸} عیدین کی پہلی رکعت میں الحمد سے پہلے اور دوسری رکعت میں رکوع سے پہلے تین تین بار اللہ اکبر کہنا۔
نماز کی سنتیں
(جن کا چھوڑنا بُرا اور ثواب کم کرتا ہے)
{۱} تکبیر تحریمہ کے لیے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھانا۔
{۲} دونوں ہاتھ زیر ناف باندھ کر نماز پڑھنا۔
{۳} ثنا یعنی سبحانک اللھم پڑھنا۔
{۴} تعوذ یعنی اَعُوْذُ بِاِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ پڑھنا۔
{۵} تسمیہ یعنی بِسْمِ اِلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھنا ۔
{۶} بعد الحمد کے آمین کہنا۔
{۷} تکبیرات انتقال یعنی اٹھتے بیٹھتے اﷲ اکبر کہنا ۔
{۸} رکوع میں تین بار سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ پڑھنا۔
{۹} رکوع سے کھڑے ہو کر امام کو سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ اور مقتدی کو اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْد اور تنہا نماز پڑھنے والے کو دونوں کہنا۔
{۱۰} سجد میں تین بار سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی ٰ پڑھنا۔
{۱۱} التحیات کے بعد درود شریف پڑھنا۔
{۱۲} بعد درود شریف کوئی دعا پڑھنا۔
{۱۳} دونوں پاؤں کی ۱۰ دسوں انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا اور ان سب ک قبلہ رو ہونا
{۱۴} قعدہ میں دو زانوں بیٹھنا ۔
{۱۵} اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اﷲ دو بار کہنا۔
{۱۶} ہاتھوں کی انگلیاں اپنے حال پر چھوڑنا ۔یعنی نہ بالکل ملائے نہ بہ تکلف کشادہ رکھے بلکہ اپنے حال پر چھوڑ دے ۔
{۱۷} بوقتِ تکبیر سر نہ جھکانا۔
{۱۸} پہلے ثناء پڑھے :
سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ وَ تَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَا اِلٰـہَ غَیْرُکَ.
{۱۹} پھر تعوذ ( یعنی : اَعُوْذُ بِاِاللہ مِنَ الشَّیْطَانِِ الرَّجِیْمِ )
{۲۰} پھر تسمیہ ( یعنی : بِسْمِ اِلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ )
{۲۱} اور ہر ایک کے بعد دوسرے کو فوراً پڑھے، وقفہ نہ کرے، تکبیر تحریمہ کے بعد فوراً ثناء پڑھے اور ثناء میں وَجَلَّ ثَنَاوُکَ غیر جنازہ میں نہ پڑھے ،اور دیگر اذکار جو احادیث میں وارِد ہیں ، وہ سب نفل کے لیے ہیں ۔
مسئلہ: سرّی نماز میں امام نے آمین کہی اور یہ اس کے قریب تھا کہ امام کی آواز سن لی، تو یہ بھی آمین آہستہ کہے۔
- [ الدر المختار، جلد ۲، صفحہ ۲۳۹]
مسئلہ : رکوع میں تین بارـــــ ــ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم کہنا اورگھٹنوں کو ہاتھ سے پکڑنا
مسئلہ : انگلیاں خوب کھلی رکھنا، یہ حکم مردوں کے لیے ہے۔
مسئلہ: مقتدی و منفرد کو جہر کی حاجت نہیں ، صرف اتنا ضروری ہے کہ خود سنیں ۔
- [ الد ر المختار، باب صفۃ الصلاۃ، جلد ۲، صفحہ ۲۰۹]
مسئلہ : بہتر یہ ہے کہ اﷲاکبر کہتا ہوا رکوع کو جائے یعنی جب رکوع کے لیے جھکنا شروع کرے، تو اﷲاکبر شروع کرے اور ختم رکوع پر تکبیر ختم کرے۔
- [الفتاویٰ الہندیہ، کتاب الصلاۃ،باب فی صفۃ الصلاۃ، جلداوّل، صفحہ۷۴ ]
اس مسافت کے پورا کرنے کے لیے اﷲکے لام کو بڑھائے اکبر کی ب وغیرہ کسی حرف کو نہ بڑھائے ۔
مسئلہ : رکوع سے جب اٹھے، تو ہاتھ نہ باندھے لٹکا ہوا چھوڑ دے۔
- [الفتاویٰ الہندیہ، کتاب الصلاۃ جلداوّل، صفحہ۷۳ ]
رکوع سے اٹھنے میں امام کے لیے سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ کہنا اورمقتدی کے لیے اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْد کہنا اور(تنہا نماز پڑھنے والے) منفرد کو دونوں کہنا سنت ہے۔
مسئلہ : د ا ہنی طرف سلام میں مونھ اتنا پھیرے کہ داہنا رخسار دکھائی دے اور بائیں میں بایاں ۔[
- [الفتاویٰ الہندیہ ، کتاب الصلاۃ، ، جلد۱، صفحہ ۷۶]
نمازکے مستحبات
جن کا کرنا شرعاً پسندیدہ ہے:
{۱} قیام کی حالت میں سجدہ کی جگہ کی طرف نظر رکھنا ۔
{۲} رکوع میں پشت قدم کی جگہ کی طرف نظر رکھنا۔
{۳} سجدہ میں ناک کی جگہ کی طرف نظررکھنا ۔
{۴} قعدہ میں گود کی جگہ کی طرف نظر رکھنا ۔
{۵} پہلے سلام میں داہنے شانہ کی جگہ کی طرف نظر رکھنا ۔
{۶} دوسرے سلام میں بائیں شانہ کی جگہ کی طرف نظر رکھنا ۔
{۷} قیام میں دونوں پنجوں کے درمیان چار انگل کا فاصلہ ہونا۔
{۸} جب مکبر حی علی الفلاح کہے تو امام و مقتدی سب کا کھڑا ہونا ۔
{۹} اقامت پوری ہونے پر نماز شروع کرنا۔
{۱۰} تکبیر تحریمہ کے وقت مرد کو ہاتھ کپڑے سے باہر نکالنا اور عورت کو کپڑے کے اندر رکھنا۔
{۱۱} مقتدی کو امام کے ساتھ شروع کرنا۔
{۱۲} جہاں تک ممکن ہو کھانسی کو دفع کرنا ۔
{۱۳} جماہی آئے تو منہ بند کیے رہنا ، اور نہ رکے تو ہونٹ دانت کے نیچے دبانا اور اس سے بھی نہ رکے تو قیام میں داہنے ہاتھ کی پشت سے منہ ڈھانک لینا او رغیر قیام میں بائیں ہاتھ کی پشت سے.
{۱۴} سجدہ زمین پر بلا حائل ہونا۔
نماز کے مفسدات
جن سے نماز ہی نہیں ہوتی:
{۱} کلام کرنا جان بوجھ کر ہو یا بھول کر ، سوتے میں ہو یا جاگتے میں ۔
{۲} سلام کرنا یا سلام اور چھینک وغیرہ کا جواب دینا ۔
{۳} خوشی کی خبر سن کر الحمد للہ اور بری خبر سن کر انا اللہ پڑھنا ۔
{۴} آہ ، اوہ، اُف ،تف وغیرہ درد یا مصیبت کی وجہ سے نکالنا ۔
{۵} آواز سے رونا۔
{۶} بلا عذر کھنکارنا ۔
{۷} نماز کے اندر کھانا پینا قصداً ہو یا بھول کر تھوڑا ہو یا زیادہ۔
{۸} قرآن مجید کو دیکھ کر پڑھنا۔
{۹} قرأت میں ایسی غلطی ہونا جس سے معنی فاسد ہوجائیں ۔
{۱۰} نمازی کا اپنے امام کے سوا دوسرے کو لقمہ دینا۔
{۱۱} مقتدی کا امام سے آگے ہو جانا ۔
{۱۲} سینہ کو قبلہ کی طرف سے پھیرنا۔
{۱۳} تین کلمے اس طرح لکھنا کہ حروف ظاہر ہوں ۔
{۱۴} ناپاک جگہ بلا حائل سجدہ کرنا۔
{۱۵} ستر کھولنا ۔
{۱۶} جنون یا بے ہوشی کا طاری ہونا۔
{۱۷} عمل کثیر یعنی جس کے کرنے والے کو دور سے دیکھ کر گمانِ غالب ہو کہ وہ نماز میں نہیں ہے۔
مسئلہ : کسی کوچھینک آئی اس کے جواب میں نمازی نے یَرْحَمُکَ اللہـ کہا، نماز فاسد ہوگئی ا، ور خود اسی کو چھینک آئی اور اپنے کو مخاطب کرکے یَرْحَمُکَ اللہ کہا تو نماز فاسد نہ ہوئی اور کسی اور کو چھینک آئی اس مصلّی نے اَلْحَمْدُلِلہ کہا نماز نہ گئی، ا و ر جواب کی نیت سے کہا، تو جاتی رہی۔
- [الفتاویٰ الہندیہ،،جلداوّل، صفحہ۹۸]
مسئلہ : نما زمیں چھینک آئے، تو سکوت کرے اور الحمدﷲکہ لیا تو بھی نماز میں حرج نہیں اور اگر اس وقت حمد نہ کی تو فارغ ہو کر کہے۔
- [الفتاویٰ الہندیہ، کتاب الصلاۃ ،جلداوّل، صفحہ ، ۹۸ ]
مسئلہ : خوشی کی خبر سن کر جواب میں الحمد ﷲکہا، نماز فاسد ہوگئی اور اگر جواب کی نیت سے نہ کہا بلکہ یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ نماز میں ہے، تو فاسد نہ ہوئی، یوہیں کوئی چیز تعجب خیز دیکھ کر بقصد جواب سُبْحَانَ اللّٰہ یا لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ یا اَللّٰہُ اَکْبَر کہا، نماز فاسد ہوگئی، ورنہ نہیں ۔
- [الفتاویٰ الہندیہ، کتاب الصلاۃ ،جلداوّل، صفحہ ، ۹۹ ]
مسئلہ : چاند دیکھ کر رَ بِّی وَرَبُّکَ اللّٰہ کہا، یا بخار وغیرہ کی وجہ سے کچھ قرآن پڑھ کر دم کیا، نماز فاسد ہوگئی، بیمار نے اٹھتے بیٹھتے تکلیف اور درد پر بسم اﷲکہی تو نماز فاسد نہ ہوئی۔
- ] الفتاویٰ الہندیہ، ، جلداوّل، صفحہ ، ۹۹ [
مسئلہ : مریض کی زبان سے بے اختیار آہ ،اوہ نکلی نماز فاسد نہ ہوئی، یوہیں چھینک کھانسی جماہی ڈکار میں جتنے حروف مجبوراً نکلتے ہیں ، معاف ہیں ۔
]الدرالمختار کتاب الصلاۃ جلددوم، صفحہ ، ۴۵۶[
مسئلہ : جنت و دوزخ کی یاد میں اگر یہ الفاظ کہے، تو نماز فاسد نہ ہوئی۔
]الدرالمختار کتاب الصلاۃ،جلددوم، صفحہ ، ۴۵۶[
مسئلہ : کھنکارنے میں جب دو حرف ظاہر ہوں ، جیسے اح مفسد نما زہے، جب کہ نہ عذر ہو نہ کوئی صحیح غرض، اگر عذر سے ہو، مثلاً طبیعت کا تقاضا ہو یا کسی صحیح غرض کے لیے، مثلاً آواز صاف کرنے کے لیے یا امام سے غلطی ہوگئی ہے اس لیے کھنکارتا ہے کہ درست کرلے یا اس لیے کھنکارتا ہے کہ دوسرے شخص کو اس کا نماز میں ہونا معلوم ہو، تو ان صورتوں میں نما ز فاسد نہیں ہوتی۔ ]الدرالمختار ،جلددوم، صفحہ ، ۴۵۵[
مسئلہ : ہاتھ یا گھٹنے سجدہ میں ناپاک جگہ پر رکھے، نماز فاسد ہوگئی۔
]الدرا لمحتار ، جلددوم، صفحہ ، ۴۶۶[
مسئلہ : سینہ کوقبلہ سے پھیرنا مفسد نما زہے، جب کہ کوئی عذر نہ ہو یعنی جب کہ اتنا پھیرے کہ سینہ خاص جہت کعبہ سے پینتالیس (۴۵)درجے ہٹ جائے اور اگر عذر سے ہو تو مفسد نہیں ، مثلاً حدث کا گمان ہوا اور مونھ پھیرا ہی تھا کہ گمان کی غلطی ظاہر ہوئی تو مسجد سے اگر خارج نہ ہوا ہو، نما زفاسد نہ ہوگی۔
]الدرالمختار کتاب الصلاۃ، جلددوم، صفحہ ، ۴۶۸[
مسئلہ : ایک رکن میں تین بار کھجانے سے نماز جاتی رہتی ہے، یعنی یوں کہ کھجا کر ہاتھ ہٹا لیا، پھر کھجایا، پھر ہاتھ ہٹالیا ،وعلیٰ ہذا اور اگر ایک بار ہاتھ رکھ کر چند مرتبہ حرکت دی تو ایک ہی مرتبہ کھجانا کہا جائے گا۔ (الفتاویٰ الہندیہ، کتاب الصلاۃ جلداوّل، صفحہ ،۱۰۳ (
مسئلہ : تکبیرات انتقال میں اللہ یا اکبر کے الف کو دراز کیا آللہ یاآکبرکہا یا بے کے بعد الف بڑھایا اکبار ،کہا نماز فاسد ہو جائے گی ،اور تحریمہ میں ایسا ہوا تو نماز شروع ہی نہ ہوئی۔
]الدرالمختار کتاب الصلاۃ، جلددوم، صفحہ ، ۴۷۳[
نماز کے مکروہات تحریمی
جن کا کرنا گناہ اور نماز کا لوٹانا واجب کرتا ہے:
{۱} کپڑے یا داڑھی یا بدن کے ساتھ کھیلنا۔
{۲} کپڑا سمیٹنا۔
{۳} کپڑا لٹکانا۔
{۴} آستیں کا آدھی کلائی سے زیادہ چڑھی ہونا۔
{۵} دامن سمیٹے ہوئے نماز پڑھنا۔
{۶} جوڑا باندھے ہوئے نماز ادا کرنا۔
{۷} الٹا کپڑا پہننا یا انگر کھے کے بند اور اچکن وغیرہ کے بٹن نہ لگانا جب کہ نیچے کرتہ وغیرہ نہ ہو اور سینہ کھلا رہے۔
{۸} پگڑی اس طرح باندھنا کہ پیچ سر پر نہ ہو ۔
{۹} بلا ضرورت کنکریاں ہٹانا۔
{۱۰} انگلیاں چٹکانا۔
{۱۱} کمر پر ہاتھ رکھنا۔
{۱۲} مرد کا سجدہ میں کلائیوں کو بچھانا۔
{۱۳} نمازمیں بالقصد جماہی لینا۔اور خود آئے تو حرج نہیں ، مگر روکنا مستحب ہے اور اگر روکے سے نہ رُکے تو ہونٹ کو دانتوں سے دبائے اور اس پر بھی نہ رُکے تو داہنا یا بایاں ہاتھ مونھ پر رکھ دے یا آستین سے مونھ چھپالے، قیام میں دہنے ہاتھ سے ڈھانکے اور دوسرے موقع پر بائیں سے۔ ]مراقی الفلاح شرح نور الایضاح کتاب الصلاۃ ، صفحہ ۸۰[
{۱۴} اِدھر اُدھر منہ پھیر کر دیکھنا۔
{۱۵} آسمان کی طرف نگاہ اٹھانا۔
{۱۶} الٹا قرآن مجید پڑھنا۔
{۱۷} شدت سے پاخانہ یا پیشاب معلوم ہوتے وقت یا ریاح کے غلبہ کے وقت نماز پڑھنا۔
{۱۸} جس کپڑے پر جاندار کی تصویر ہو اسے پہن کر نماز پڑھنا یا تصویر کا سجدہ کی جگہ یا نمازی کے آگے یا دائیں یا بائیں یا چھت میں سر کے اوپر ہونا ۔
{۱۹} کسی شخص کے منہ کے سامنے نماز پڑھنا۔
{۲۰} قبر کا سامنے ہونا۔
{۲۱} کفار کے عبادت خانوں میں نماز پڑھنا۔
{۲۲} غصب کی ہوئی زمین پر نماز ادا کرنا۔
{۲۳} کسی واجب کو چھوڑ دینا۔
مسئلہ: رکوع و سجود میں پیٹھ سیدھی نہ کرنا، یوہیں قومہ اور جلسہ میں سیدھے ہونے سے پہلے سجدہ کو چلا جانا،قیام کے علاوہ اور کسی موقع پر قرآن مجید پڑھنا، یارکوع میں قرأ ت ختم کرنا،امام سے پہلے مقتدی کا رکوع و سجود وغیرہ میں جانا یا اس سے پہلے سر اٹھانا۔
یوہیں دوسرے شخص کو مصلِّی کی طرف مونھ کرنا بھی ناجائز و گناہ ہے، یعنی اگر مصلّی کی جانب سے ہو تو کراہت مصلّی پر ہے، ورنہ اس پر۔ ]ردالمحتار، کتاب الصلاۃ، جلددوم، صفحہ ، ۴۹۵ ؍۴۹۷[
یونہیں ناک اور مونھ کو چُھپانا،اور بے ضرورت کھنکار نکالنا، یہ سب مکروہ تحریمی ہیں ۔
]ر د المحتار ، ، جلددوم، صفحہ ، ۵۱۱[
مسئلہ : صرف پاجامہ یا تہبند پہن کر نماز پڑھی اور کُر تا یا چادر موجود ہے، تو نماز مکروہ تحریمی ہے اور جو دوسرا کپڑا نہیں ، تو معافی ہے۔ ] الفتاویٰ الہندیہ ، کتاب الصلاۃ ، جلد۱، صفحہ ۱۰۶[
مسئلہ : انگڑائی لینا،اور بالقصد کھانسنا، یا،کھنکارنا مکروہ ہے اور اگر طبیعت دفع کر رہی ہے تو حرج نہیں ،اور نماز میں تھوکنا بھی مکروہ ہے۔
] الفتاویٰ الہندیہ ، کتاب الصلاۃ ، جلد۱، صفحہ ، ۱۰۷[
نماز کے مکروہات تنزیہی
جن کا کرنا شرعاً ناپسندیدہ اور ثواب کم کرتا ہے :
{۱} کام کاج کے کپڑوں سے نماز پڑھنا جب کہ اور کپڑے بھی ہوں ۔
{۲} سستی سے ننگے سر نماز پڑھنا (نماز میں ٹوپی گر جائے تو اٹھا لینا افضل ہے جب کہ عمل کثیر کی حاجت نہ پڑے ۔
{۳} ہاتھ یا سر کے اشارے سے سلام کا جواب دینا۔
{۴} دائیں یا بائیں گھومنا۔
{۵} نماز میں آنکھیں بند رکھنا ۔
{۶} ثناء ،تعوذ ، تسمیہ ، آمین زور سے کہنا۔
{۷} نماز کے اذکار کو ان کی جگہ سے ہٹا کر پڑھنا۔
{۸} رکوع یا سجدہ میں بلا ضرورت تین تسبیح سے کم کہنا۔
{۹} رکوع میں سر کو پیٹھ سے اونچا یا نیچا کرنا۔
{۱۰} سجدہ میں جاتے ہوئے گھٹنے سے پہلے ہاتھ رکھنا۔
{۱۱} سجدہ سے اٹھتے وقت ہاتھ سے پہلے گھٹنے اٹھانا۔
{۱۲} سجدہ میں ران کو پیٹ سے چپکا دینا مگر عورت چپکا دے۔
{۱۳} رکوع میں گھٹنوں پر اور سجدوں میں زمین پر ہاتھ نہ رکھنا ۔
{۱۴} بغیر عذر چہار زانوں بیٹھنا۔
{۱۵} منہ میں کوئی چیز لیے ہوئے نماز پڑھنا ۔
(جب کہ قرأت سے مانع نہ ہو ۔ ورنہ نماز فاسد ہوگی۔
{۱۶} بغیر عذر دیوار وغیرہ پر ٹیک لگانا
{۱۷} نماز کے لیے دوڑنا ۔
{۱۸} نماز کے واسطے مسجد میں کوئی جگہ اپنے لیے خاص کرلینا ۔
{۱۹} امام کو در میں کھڑا ہونا ۔
{۲۰} مسجد کی چھت پر نماز پڑھنا (کیوں کہ اس میں ترک تعظیم ہے)
مسئلہ : صف میں (تنہا نماز پڑھنا)منفرد کو کھڑا ہونا مکروہ ہے، کہ قیام و قعود وغیرہ افعال لوگوں کے مخالف ادا کرے گا۔
یونہی مقتدی کو صف کے پیچھے تنہا کھڑا ہونا مکروہ ہے، جب کہ صف میں جگہ موجود ہو ، اور اگر صف میں جگہ نہ ہو تو حرج نہیں اور اگر کسی کو صف میں سے کھینچ لے اور اس کے ساتھ کھڑا ہو تو یہ بہتر ہے، مگر یہ خیال رہے کہ جس کو کھینچے وہ اس مسئلہ سے واقف ہو کہ کہیں اس کے کھینچنے سے اپنی نماز نہ توڑ دے۔
] الفتاویٰ الہندیہ ،کتاب الصلاۃ ، جلد ۱،صفحہ ۱۰۷ [
مسئلہ: اور چاہیے یہ کہ یہ کسی کو اشارہ کرے اور اسے یہ چاہیے کہ پیچھے نہ ہٹے، اس پر سے کراہت دفع ہوگئی۔ ]فتح القدیر،باب الامامتہ ،جلد ۱، صفحہ ۳۰۹[
مسئلہ : بغیر عذر دیوار یا عصا پر ٹیک لگانا مکروہ ہے اور عذر سے ہو تو حرج نہیں ، بلکہ فرض و واجب وسنت فجر کے قیام میں اس پر ٹیک لگا کر کھڑا ہونا فرض ہے جب کہ بغیر اس کے قیام نہ ہوسکے۔ ]غنیہ المتملی کراہیتہ الصلاۃ، ۳۵۳[
مسئلہ : د اہنے بائیں جھومنا مکروہ ہے اور تراوُحْ یعنی کبھی ایک پاؤں پر زور دیا کبھی دوسرے پر یہ سُنّت ہے۔ ] الحلیہ کتاب الصلاۃ ، جلد ۱،صفحہ ۳۲۸ [
مسئلہ : نماز میں آنکھ بند رکھنا مکروہ ہے، مگر جب کھلی رہنے میں خشوع نہ ہوتا ہو تو بند کرنے میں حرج نہیں ، بلکہ بہتر ہے۔ ] ردالمحتار،کتاب الصلاۃ جلد ۲، صفحہ ۴۹۹[
مسئلہ : جوں یا مچھر جب ایذا پہنچاتے ہوں تو پکڑ کر مار ڈالنے میں حرج نہیں ۔
]غنیہ المتملی کراہیتہ الصلاۃ، ۳۵۳[ یعنی جب کہ عمل کثیر کی حاجت نہ ہو۔
مسئلہ : جلتی آگ نمازی کے آگے ہونا باعث کراہت ہے، شمع یا چراغ میں کراہت نہیں ۔ ]الفتاویٰ الہندیہ ،کتاب الصلاۃ جلد ۱،صفحہ۱۰۹ [
مسئلہ : قالین اور بچھونوں پر نماز پڑھنے میں حرج نہیں ، جب کہ اتنے نرم اور موٹے نہ ہوں کہ سجدہ میں پیشانی نہ ٹھہرے، ورنہ نما زنہ ہو گی۔ ]غنیہ المتملی کراہیتہ الصلاۃ ،۳۶۰[
مسئلہ : ایسی چیز کے سامنے جو دل کو مشغول رکھے نماز مکروہ ہے، مثلاً زینت اور لہو و لعب وغیرہ۔تنبیہ : سانپ بچھو کو مارنے کے لیے جب کہ ایذا کا صحیح اندیشہ ہو نماز توڑ دینے کی اجازت ہے ۔ اور اگر کوئی ڈوب رہا ہو یا جل رہا ہو یا اندھا کنویں میں گرا چاہتا ہو اور یہ بچانے پر قادر ہو تو نماز کا توڑ دینا واجب ہے ۔ ]عامہ کتب فقہ [
۞۞۞۞۞۞