- سوال
کیا فرماتے ہیں علماء دین و شرع متین مسئلہ فیملی پلاننگ کے بارے میں ۔ اگر کوئی شخص سرکاری ملازمت میں ہو۔ اور اسکے تین سے زائد بچے ہوں اور حکومت کی طرف سے یہ سخت تاکید ہوکہ نس بندی کرائے ۔ اگر نسبندی نہیں کرائی گئی تواس شخص کو کوئی بھی سرکاری سہولیت نہیں ملے گی۔ ایسی صورت میں کیانس بندی کر انے میں کوئی شرعی عذ ر مانع ہے یانہیں۔ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلے کی وضاحت فرمائیں۔
- فقط و السلام
- جواب
- الجواب بعون الملک العلام الوھاب
نسل کشی گناہ کبیرہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:۔
- وَ لَا تَقْتُلُـوْۤا اَوْلَادَكُمْ خَشْیَةَ اِمْلَاقٍؕ-نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَ اِیَّاكُمْؕ-اِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِیْرًا(سورۃ بنی اسرآئیل آیۃ 31)
اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرو مفلسی کے ڈر سے ہم تمھیں بھی اورانہیں بھی روزی دیں گے بےشک ان کا قتل بڑی خطا ہے۔زمانہ جاہلیت میں اہل عرب اپنی اولادکو اس ڈر سے درگو ر کر دیا کرتے تھے کہ کہاں سے کھلائیں گے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم سب کو رزق دیتے ہیں ۔ زمانہ جاہلیت میں ا ہل عرب اور اس وقت کی نسل کشی میں فرق صرف اتنا ہے کہ وہ لوگ پیدا ہونے کے بعد قتل کرتے تھے ۔لیکن دور حاضر میں قبل تولید بذریعہ فیملی پلاننگ قتل کر دیتے ہیں لیکن مقصد وہی پا یا جا تا ہے لہذا فیملی پلا ننگ کسی بھی حال میں جائز نہیں۔ اب رہا یہ سوال کہ حکومت سہولتیں نہ دے گی ۔ تو حقیقت میں رزق دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہے اس وقت اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کی ضرورت ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامیدی کیسی ؟۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے
- لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ۔(سورۃ الزمر آیۃ 53)
یعنی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نا امید مت ہو۔
- واللہ اعلم باالصواب