تاریخ:2025-03-14

تاریخ:2025-03-14

سرورق + مسجد کے آداب و احکام + ایسی صورت کہ بنا وقف کے مسجد موقوفہ ہوجائے

ایسی صورت کہ بنا وقف کے مسجد موقوفہ ہوجائے

        کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہماری بستی میں ایک مسجد ہے اور ہم لو گ اس مسجد میں عرصہ دراز سے جمعہ اور پنج وقتہ نماز پڑھتے آرہے ہیں ۔ جس وقت اس مسجد کی بنیاد ڈالی گئی تھی اُس وقت تقریبا اُس زمین کے وارثین ۱۶؍اشخاض تھے۔ مگر ان ۱۶؍ آدمیوںمیں ایک آدمی کا ارادہ ہوا کہ میں اپنا  ایک پختہ مکان بناؤں ۔ تو اس نے سوچا کہ پہلے مسجد پختہ بنوانا چاہیے۔ اُس آدمی نے مذکورہ مسجد کو پختہ بنوایا۔ اُس کے پہلے مسجد خام تھی۔ صرف ا س نے ہی مسجد کو بنوایا تھا۔ مگر خداجانے اُس شخص کو اور دیگر ۱۵؍ آدمیوں نے مسجد بنوانے کی اجازت دی تھی یا نہیں ۔ بستی کا کوئی آدمی نہیں بتا سکتاہے اور اُس وقت بھی مسجد کی جگہ وقف نہیں تھی اور اب تک بھی نہیں ہے ۔ آج سے تقریباً ۱۵؍ یا ۱۶؍ سال پہلے ایک سٹلمینٹ ( با ہم مشورہ) ہواتھا ۔ اس سٹلمینٹ میں ایک وارث کے نام سے اس مسجد کی جگہ ریکارڈ ہوئی تھی ۔ مگر ریکارڈ کے کاغذکے کیفیت  خانہ میں یہ بات ضرور تحریر تھی کہ اُس مسجد میں بستی کے عام لوگ عبادت کریں گے ۔ مگر مسجد کے ریکارڈ کے کاغذ میں جامع مسجد کہہ کے کوئی بات نہیں تھی ۔ مذکورہ ریکارڈ کے دو سال بعد مذکورہ زمین کو بانی مسجد کے ورثہ (لڑکے) نے ولیٹ (vlst؍آزاد) کر دیا اور اب تک ولیٹ ہی ہے۔ اس مسجد کی زمین کے بارے میں بانی مسجد کے لڑکوں کا حکومت کے ساتھ مقدمہ چل رہا ہے ۔ لہذا شریعت مطہرہ کے مطابق مسجد مذکورہ میں جمعہ و نماز پنجگا نہ پڑھنا درست نہ ہو تو ہم لوگ شریعت کی رو سے ایک دوسری مسجد بنوائیں اور اُس میں جمعہ قائم کریں اورنماز پنجگا نہ بھی ادا کریں تو کیساہے ؟۔ کیونکہ ہم لوگ اُس بستی میں قریب ہزار یا بارہ سو آدمی رہتے ہیں ۔ اب دریافت طلب امر یہ ہیکہ مذکورہ بالا مسجد جسکی زمین جوکہ اب تک ولیٹ ہے اس مسجد میں جمعہ اورپنج وقتہ نماز پڑھنا درست ہے یانہیں۔ شریعت مطہرہ سے صحیح جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔ عین کرم ہوگا۔

جبکہ چند شرکا ء میں سے ایک شریک نے عام مسلمانوں کیلئے نماز پڑھنے کے واسطے مسجد بنا دیا اور باقی شرکا ء مانع نہیں ہوئے بلکہ اُس مسجد میں سب کے سب نماز پڑھنے لگے تو وہ مسجد موقوفہ ہوگئی اور تا قیامت مسجد ہی رہے گی ۔ اگر چہ مسجد بنانے والا زبان سے یہ نہ کہے کہ میں نے اسکو وقف کر دیا ۔ اگرچہ موجودہ حکومت اسکو بھسٹ کرلے اگر اس مسجد کو چھوڑ کر دوسری جگہ مسجدبنائے توجائز نہیں۔

دارالافتاء : جامعہ عربیہ اسلامیہ نعل صاحب چوک، ناگپور
اوپر تک سکرول کریں۔