- سوال
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ میت کے تیجہ ، دسواں، چالیسواں میں جو کھانا اور وہ کھانا جومردہ کودفنانے کے بعد ہی بھا تی کے نام سے موسوم ہے ۔ خواہ اسے اغنیاء ہی کیوں نہ پکائیں ۔ ایسا کھانامستحق و غیر مستحق کو کھانا چاہیے کہ نہیں۔ اور کیا ایسا کھانا کھانے سے غیر مستحق کا قلب سیاہ ہوتا ہے۔
- فقط و السلام
- جواب
- الجواب بعون الملک العلام الوھاب
مردہ کے ایصال ثواب کاکھانا فقراء و مساکین کا حق ہے یہ کھانا اغنیاء کے لئے جائز نہیں۔ اگر اغنیا ء کو کھلایا جائے تویہ ضیافت ہوگی۔ اور ضیافت موت میں ممنوع ہے۔
- یکرہ اتخاذ الضیافۃ من الطعام من اھل المیت لا نہ شرع فی السرورلافی الشروروھی بد عۃ مستقبحۃ روی الامام احمدوا بن ماجہ با سناد صحیح عن جریر بن عبداللہ قال کنا نعد الاجتماع الی اھل المیت و صنعھم الطعام من النیاحۃ
- (فتح القدیر کتاب الصلاۃ فصل فی الدفن ج۲ص۱۵۱۔مطبوعہ زکریا دیو بند)
- علماء نے اسے غیر مشروع اور بدعت قبیحہ کہا کہ مصیبت پر اعانت ہے اور اعانت معصیت گناہ ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:
- ولا تعاونواعلی الاثم والعدوان
- (سورۃ مائدۃ ایت ۲)
- نوٹ : جو کھانا بھاتی کے نام سے موسوم ہے وہ یہ ہے کہ پہلے دن صرف اتنا کھانا کہ میت کے گھر والوں کو کافی ہو بھیجناسنت ہے ۔ ا س سے زیادہ کی اجازت نہیں۔ دوسرے دن بھیجنے کی اجازت ہے اورنہ ہی دیگر لوگوں کے لئے بھیجا جائے اور نہ ہی وہ دیگر لوگ اس کھانے کوکھائیں۔
- واللہ اعلم باالصواب
دارالافتاء : جامعہ عربیہ اسلامیہ نعل صاحب چوک، ناگپور