- سوال
زید اپنے مکان پر چند صاحبان کو گھر یلو معا ملات میں سمجھوتہ کروانے کے واسطے یا دوران گفتگو زید ا س قدر گھبرایاکہ اس کی لڑکھڑاتی آواز میں یہ مہمل الفاظ ادا کردیئے”طلاق ۔ طلاق۔ طلاق "۔غور طلب بات یہ ہے کہ زید کی بیوی مکا ن میں موجود تھی ۔ لیکن زید نہ تو زوجہ سے مخاطب ہوا اور نہ اس کے متعلق کوئی بات کہی ۔ زید کہتا ہے کہ میں نے زوجہ کو طلاق نہیں دی اور مذکورہ الفاظ کس حیرانی کے عالم میں زبان سے نکلے ان کے بارے میں اس نے اپنی لا علمی ظاہر کی ۔لہٰذا مذکورہ بالا وجوہات کی بناء پر طلاق واقع ہوگی یا نہیں ازراہ کرم جواب باصواب سے مطلع فرمائیں تاکہ شک رفع ہو جائے ۔
- فقط و السلام جمّن کانسٹبل
- جواب
- الجواب بعون الملک العلام الوھاب
طلاق وا قع ہونے کے لئے اضافت ضروری ہے ۔ مثلاً زید بیوی کانام لے کر کہتا کہ فلاں کو طلاق یا مخاطب ہو کر کہتاتجھے طلاق یا اشارہ کرکے کہتا کہ اسے طلاق چونکہ صورت مسئو لہ میں اضا فت نہیں پائی جارہی ہے اس لئے زید کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔
- بسہ طلاق ان قال عنیت امرأتی یقع و ان لم یقل شیئالا یقع کذا فی الخلا صہ
- (فتاوی عالمگیری ج۱ول ص ۳۸۱ مکتبہ دارالکتاب دیوبند)
- واللہ اعلم باالصواب