- سوال
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ ہمارے گاؤں میں میرا یک دوست ہے۔ وہ بھی مسلمان ہے اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ عنہ کو مانتا ہے ۔میرے دوست کی شادی ایک مہینہ کے بعد ہونے والی ہے۔ وہ وہابی مولوی کے ذریعہ نکاح پڑھانا چاہتے ہیں۔ تو کیا اگر وہابی قاضی کے ذریعہ نکاح پڑھالیاتوجائز ہوگا یا پھر سے نکاح پڑھاناپڑے گا؟ میں میرے دوست کوبہت سمجھا رہا ہوں ۔لیکن وہ کہتا ہے کہ مجھے فتویٰ بتا تو میں تیری بات مانوں گاورنہ نہیں۔
- فقط و السلام سید احتشام
- جواب
- الجواب بعون الملک العلام الوھاب
چونکہ وہابی سے نکاح پڑھوانے میں اس کی تعظیم ہوتی ہے۔ جو حرام ہے۔ لہذا احترام لازم ہے ۔ نیز اگر زوجین میں سے کسی ایک نے اسکے کفری عقیدے پر مطلع ہوکر اس کو نیک او ر صالح سمجھا تو ان پر بھی وہی حکم ہوگا۔ ایسی صورت میں’’بحکم فقہ اصلاً‘‘ نکاح نہ ہوگا ۔لہذا احتیاط فرض ہے اور اگر ایسا واقع ہوگیایعنی اسکی گمراہیوں پرمطلع ہوکربھی اسے معظم ومتبرک سمجھ کرنکاح خوانی کے لئے بلایاتو جن جن لوگوں نے ایسا کیاان سب پر توبہ تجدید اسلام ،تجدید نکاح یعنی دوبارہ نکاح لازم ہے۔
- واللہ اعلم باالصواب