جنب وغیرہ کے احکام
مسئلہ : جنب، حائض، نفساء یعنی جس کو نہانے کی ضرورت ہو ، اسے مسجد میں جانا ، کعبہ کا طواف کرنا، قرآن پاک کا چھونا یا زبانی پڑھنا کسی آیت کا لکھنا ۔ آیت کا تعویذ یا اس کی انگوٹھی چھونا یا پہننا حرام ہے۔
یوں ہی جس برتن مثلاً گلاس کٹورہ وغیرہ پر سورت یا آیت لکھی ہو اس کا چھونا بھی حرام ہے ۔
مسئلہ : بے وضو کو بھی قرآن مجید یا اس کی کسی آیت کا چھونا حرام ہے ۔ ہاں بے ہاتھ لگائے دیکھ کر یا زبانی پڑھ سکتا ہے۔
مسئلہ : قرآن شریف کا ترجمہ فارسی، اردو یا کسی زبان میں ہو اس کے چھونے اور پڑھنے کا قرآن شریف ہی جیسا حکم ہے ۔
مسئلہ : جنب وغیرہ کو توریت، زبور ، انجیل کا پڑھنا چھونا بھی مکروہ ہے۔
درود شریف اور دعاؤں کے پڑھنے میں حرج نہیں مگر بہتر یہ ہے کہ وضو یا کم از کم کلی کرکے پڑھیں ۔
مسئلہ : کافر کو مصحف شریف چھونے کی اجازت نہیں ۔
مسئلہ : قرآن حکیم کو سب کتابوں کے اوپر رکھیں ۔ پھر تفسیر پھر حدیث پھر باقی دینیات کی کتابیں علیٰ حسب مراتب۔
مسئلہ : کتاب پر کسی دوسری چیز حتی کہ قلم دوات کا رکھنا بھی جائز نہیں بلکہ وہ صندوق جس میں کتاب ہواس پر بھی کوئی چیز نہ رکھی جائے ۔
مسئلہ: جن اوراق پر کچھ لکھا ہو ان میں کوئی چیز لپیٹنا یا پڑیا باندھنا منع ہے۔
مسئلہ : قرآن عظیم اور حدیث شریف کی کتابیں اگر ایسی ہوجائیں کہ پڑھنے میں نہ آسکیں تو انہیں پاک کپڑے میں کفنا کر لحد کھود کر ایسی جگہ دفن کریں جہاں پاؤں نہ پڑیں ۔ انہیں جلائیں نہیں ۔
مسئلہ : اگر قرانِ عظیم جُزدان میں ہو تو جزدان پر ہاتھ لگانے میں حَرَج نہیں ،یوہیں رومال وغیرہ کسی ایسے کپڑے سے پکڑنا جو نہ اپنا تابع ہو نہ قرآنِ مجید کا تو جائز ہے، کُرتے کی آستین، دُوپٹے کی آنچل سے یہاں تک کہ چادر کا ایک کونا اس کے مونڈھے پر ہے دوسرے کونے سے چھُونا حرام ہے کہ یہ سب اس کے تابع ہیں جیسے چَولی قرآن مجید کے تابع تھی۔
- ( ردالمحتار، کتاب الطھارۃ، جلد۱،صفحہ ۳۴۸)
۞۞۞۞۞۞