تاریخ:2025-03-14

تاریخ:2025-03-14

سرورق + کتاب الصلوٰۃ + جمعہ کےدن اذان ثانی مسجد کے اندر دی جائے یا باہر؟

جمعہ کےدن اذان ثانی مسجد کے اندر دی جائے یا باہر؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ

  • کہ جمعہ کے دن خطبے کی اذا ن کہاں دینی سنت ہے۔ مسجد کے اند ریا مسجد کے باہر۔یہاں امارت شرعیہ بہارکے مفتی نے جامع الرموز کے حوالے سے فتویٰ دیا ہے کہ ممبر کے قریب مسجد کے اندر خطبے کی اذان دی جائے ۔ امارت شرعیہ پر اہل سنت کو اعتماد کرنا چاہیے کہ نہیں۔
  •  اقامت کی تکبیر بیٹھ کر سننا چاہیے یا کھڑے ہو کراوراگربیٹھ کر سننا مستحب ہے توکب کھڑ ا ہوناچاہیے ۔ احادیث و فقہ کی روشنی میں دونوں مسئلوں کو واضح فرمائیں۔
  • عموماً ممبر کے پاس ایک ہاتھ یا دو ہاتھ کے فاصلے پر خطیب کے سامنے جو اذان دی جاتی ہے وہ حدیث و فقہ دونوں کے خلاف ہے ۔ ابودائود شریف کی حدیث ہے سائب ابن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے:

 یعنی پہلے اذان حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں اس وقت ہوتی تھی جب امام جمعہ کے دن ممبر پر بیٹھ جاتا اور جب حضرت عثمان غنی رضی اللہ  تعالیٰ عنہ کی خلافت کا زمانہ آیا تو حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب لوگوں کی کثرت کو دیکھا تو آپنے ممبر میں جو اذان آج پہلی کہی جاتی ہے پڑھانے کا حکم دیا تو اذان زوراء باز ار ِمدینہ میں دی جاتی ۔ اسی پر عمل رہا ۔ ابودائودشریف کی حدیث ہے ۔

یعنی حضور صلی اللہ  علیہ و سلم کے سامنے مسجد کے دروازے پر اذان جمعہ دی جاتی تھی ۔ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ و تعالیٰ عنہ کے زمانے میں ان احادیث سے معلوم ہوا کہ خطبہ کی اذان سرکار دوعالم صلی اللہ و علیہ و سلم کے زمانے میں اور خلفائے کرام کے زمانے میں خارج مسجد ہوا کرتی تھی ۔ صاف واضح ہو گیاکہ اذان خارج مسجد ہونا چاہیے۔ مسلمانوں کے لئے سرکار دو عالم ﷺ کی سنت پرعمل کرنا کافی ہے۔

  • اقامت بیٹھ کر سننا سنت ہے اور کھڑے ہوکرانتظار نماز کرنا مکرو ہے شر ح وقایہ میں ہے:

 اسی کے حاشیے میں ہے کہ

اقامت کے وقت کو ئی آئے تو کھڑے رہنا نماز کے انتظار  میں مکرو ہے بلکہ اقامت بیٹھ کر سنے ۔ جب آنے کے لئے یہ حکم ہے تو بیٹھے ہوئے کوبد رجہء اولی ہے۔

دارالافتاء : جامعہ عربیہ اسلامیہ نعل صاحب چوک، ناگپور
اوپر تک سکرول کریں۔