- سوال
کیا فرماتے ہیں علماء دین و شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسلمان جو بینک میں اپنی نقد رقم جمع کرتے ہیں کچھ عرصے بعد بینک ا س پر زائد رقم دیتا ہے جسے منافع کہہ لیجئے یا سود ۔آیایہ رقم مسلمان جو جمع کراتا ہے اس سے حاصل رقم کو اپنے استعمال میں لا سکتا ہے یا نہیں ۔ منافع کے زمرہ آئے گی یا سود کی شرح میں۔ہم لوگ جو سرکاری ملازم ہیں ان کو ریٹائیر ہونے پر رقم ملتی ہے وہ بھی بینک میں جمع کرادیتے ہیں،بینک چونکہ سرکاری ہے وہ اس رقم کو آگے لگاتی ہے اور اس پر منافع دیتی ہے۔ بینک سے جوجمع شدہ رقم پر زائد رقم یعنی سود ملتا ہے اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
- فقط و السلام زین العابدین ایوبی
- جواب
- الجواب بعون الملک العلام الوھاب
صورت مسئولہ میں بینک یا پوسٹ آفیس سے جمع ہوئی اصل رقم پر جو مزید رقم ملتی ہے وہ سود نہیں بلکہ حلال و طیب و پاک مال ہے اس کو لے سکتے ہیں اور اس کو لے کر اپنے تمام نیک و جائز کاموں میں خرچ کر سکتے ہیں ۔ردالمحتار صفحہ ۳۲۱؍جلد۷، میں ہے:
- ولا بین حربی و مسلم مستامن ولوبعقد فاسد او قمارثمۃ لان مالہ ثمۃ مباح فیحل برضاہ مطلقا بلا غدر
- (رد المحتار کتاب البیوع؍مطلب فی استقراض الدراھم عدداً جلد ۷،صفحہ ۳۲۱؍مطبوعہ دارالکتاب دیوبند)
- واللہ اعلم باالصواب