تاریخ:2025-03-14

تاریخ:2025-03-14

سرورق + معاملات + بینک میں جمع شدہ رقم پر ملنے والے سود کا حکم

بینک میں جمع شدہ رقم پر ملنے والے سود کا حکم

کیا فرماتے ہیں علماء دین و شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسلمان جو بینک میں اپنی نقد رقم جمع کرتے ہیں کچھ عرصے بعد بینک ا س پر زائد رقم دیتا ہے جسے منافع کہہ لیجئے یا سود ۔آیایہ رقم مسلمان جو جمع کراتا ہے اس سے حاصل رقم کو اپنے استعمال میں لا سکتا ہے یا نہیں ۔ منافع کے زمرہ آئے گی یا سود کی شرح میں۔ہم لوگ جو سرکاری ملازم ہیں ان کو ریٹائیر ہونے پر رقم ملتی ہے وہ بھی بینک میں جمع کرادیتے ہیں،بینک چونکہ سرکاری ہے وہ اس رقم کو آگے لگاتی ہے اور اس پر منافع دیتی ہے۔ بینک سے جوجمع شدہ رقم پر زائد رقم یعنی سود ملتا ہے اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

صورت مسئولہ میں بینک یا پوسٹ آفیس سے جمع ہوئی اصل رقم پر جو مزید رقم ملتی ہے وہ سود نہیں بلکہ حلال و طیب و پاک مال ہے اس کو لے سکتے ہیں اور اس کو لے کر اپنے تمام نیک و جائز کاموں میں خرچ کر سکتے ہیں ۔ردالمحتار صفحہ ۳۲۱؍جلد۷، میں ہے:

دارالافتاء : جامعہ عربیہ اسلامیہ نعل صاحب چوک، ناگپور
اوپر تک سکرول کریں۔