تاریخ:2025-03-15

تاریخ:2025-03-15

سرورق + طہارت + استنجاء کے متعلق مسائل

استنجاء کے متعلق مسائل

استنجاء کے مسائل

اﷲعزوجل فرماتا ہے:

  اس مسجد یعنی مسجد قبا شریف میں   ایسے لوگ ہیں  جو پاک ہونے کو پسند رکھتے ہیں اور اﷲدوست رکھتا ہے پاک ہونے والوں  کو۔

حدیث : سُنَن ابنِ ماجہ میں  ابو ایّوب و جابر و اَنَس رضی اﷲتعالیٰ عنہم سے مروی، کہ جب یہ آیہ کریمہ نازل ہوئی، رسول اﷲصلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا :اے گروہِ انصار! اﷲتعالیٰ نے طہارت کے بارے میں  تمہاری تعریف کی، توبتاو تمہاری طہارت کیا ہے۔ عرض کی نماز کے لیے ہم وُضو کرتے ہیں  اور جنابت سے غُسل کرتے ہیں  اور پانی سے استنجا کرتے ہیں  ، فرمایا: تو وہ یہی ہے اس کا التزام رکھو۔

حدیث:     ابو داود و ابن ما جہ معاذ رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے راوی ،کہ حضور نے فرمایا : تین چیزیں  جو سببِ لعنت ہیں  ، ان سے بچو: گھاٹ پر اور بیچ راستہ اور درخت کے سایہ میں  پیشاب کرنا۔

حدیث: امام احمد و ابو داود و ابن ما جہ ابو سعید رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے راوی ،رسول اﷲصلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں   : جوشخص پاخانہ کو جائے اور سَتْر کھول کر باتیں  کرے تو اﷲاس پر غضب فرماتا ہے۔

مسئلہ  :           جب پاخانہ و پیشاب کو جائیں  تو پہلے یہ دعا پڑھ لیں  :

(ترجمہ :  اللہ کے نام سے مدد چاہتا ہوں  اِلٰہی میں  تیری پناہ مانگتا ہوں  ناپاکیوں  اور شیطانوں  کے شر سے۔ پھر بایاں  قدم پہلے داخل کریں  اور نکلتے وقت پہلے داہنا پاؤں  باہر نکالیں  اور نکل کر یہ دعا پڑھیں   :

۔(ترجمہ:  اِلٰہی میں  تیری مغفرت چاہتا ہوں  سب خوبیاں  اللہ کو جس نے مجھ سے دور کی وہ چیز جو مجھے اذیت دیتی اور میرے لیے رد کی وہ چیز جو مجھے نفع دے ۔

مسئلہ:            پیشاب پاخانہ پھرتے وقت یا طہارت کرتے ہوئے نہ قبلہ کی طرف منہ کریں  نہ پیٹھ۔ چاہے مکان کے اندر ہوں  یا میدان میں  ۔ اور اگر بھول کر قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرکے بیٹھ جائیں  تو یاد آتے ہی فوراً رخ بدل دیں ۔   یونہی چاند او رسورج کی طرف بھی نہ منہ کریں  نہ پیٹھ ۔ ہوا کے رخ بھی پیشاب کرنا منع ہے ۔ 

مسئلہ:              کنویں  یا حوض یا چشمہ کے کنارے یا پانی میں  اگرچہ بہتا ہوا ہو یا گھاٹ پر یا پھلدار درخت کے نیچے یا اس کھیت میں  جس میں  زراعت موجود ہویا سایہ میں  جہاں  لوگ اٹھتے بیٹھتے ہوں  یا مسجد اور عید گاہ کے پہلو میں  یا قبرستان اور راستہ میں  یا چوہے چیونٹی وغیرہ کے سوراخ میں  یا وضو اور غسل کرنے کی جگہ میں  یا جہاں  مویشی بندھے ہوئے ہوں  ان سب جگہ پیشاب پاخانہ مکروہ ہے ۔

 مسئلہ:             خود نیچی جگہ بیٹھنا اور پیشاب کی دھار اونچی جگہ گرانا یا ایسی سخت زمین پر پیشاب کرنا جس سے چِھینٹیں  اڑ کر اوپر آئیں  ممنوع ہے۔

مسئلہ:        کھڑے ہو کر یا لیٹ کر یا ننگے ہو کرپیشاب کرنا یا ننگے سر پاخانہ کو جانا یا اپنے ہمراہ ایسی چیز لے جانا جس پر کوئی دعا یا اللہ و رسول یا اور کسی بزرگ کا نام لکھا ہو منع ہے۔یونہی بات چیت کرنا( یا موبائل کا استعمال بھی منع ہے ۔)

 مسئلہ:       جب تک بیٹھنے کے قریب نہ ہوں  کپڑا بدن سے نہ ہٹائیں  اور نہ حاجت سے زیادہ بدن کھولیں  ،پھر دونوں  پاؤں  کشادہ کرکے بائیں  پاؤں  پر زور دے کر بیٹھیں  بلا ضرورت اپنی شرمگاہ نہ دیکھیں  نہ اس نجاست کی طرف نظر کریں  جو خارج ہو نہ کسی دینی مسئلہ پر غور کریں  کہ یہ محرومی کا باعث ہے ۔ نہ سلام یا چھینک یا اذان کا جواب دیں  نہ دیر تک بیٹھیں  کہ اس سے بواسیر کا اندیشہ ہے۔

مسئلہ:              پاخانہ، پیشاب خانہ میں  نہ تھوکیں  نہ ناک صاف کریں  نہ بلا ضرورت کھنکاریں  نہ بار بار ادر ادھر دیکھیں  نہ بے کار بدن چھوئیں  نہ آسمان کی طرف نظر کریں  بلکہ شرم کے ساتھ نظر جھکائے رہیں  جب فارغ ہو جائیں  توپہلے ڈھیلوں  سے استنجاء کریں ۔ڈھیلے طاق ہوں  اور کم سے کم تین۔ کنکر، پتھر پھٹا ہوا کپڑا یہ سب ڈھیلے کے حکم میں  ہیں ۔

مسئلہ :             غیر کی دیوار سے استنجاء کے لیے ڈھیلا لینا جائز نہیں ، اگرچہ وہ مکان اس کے کرایہ میں  ہو۔

 مسئلہ:           کاغذ کھانے کی چیز ، ہڈی ، کوئلے ،شیشے ،پکی اینٹ، ٹھیکری ،گوبر، لید، جانوروں  کے چارے اور ایسی چیز جس کی کچھ قیمت ہو اگرچہ ایک آدھ پیسہ سہی ان سب سے استنجا کرنا ممنوع ہے۔

مسئلہ  :         مرد کے لیے ڈھیلوں  کے استعمال کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ گرمی کے موسم میں پہلا ڈھیلا آگے سے پیچھے کو اور دوسرا پیچھے سے آگے کو ، تیسرا آگے سے پیچھے کو لے جائیں  اورجاڑوں  میں  پہلا پیچھے سے آگے کو ۔ دوسرا آگے سے پیچھے کو او رتیسرا پیچھے سے آگے کو۔ عورت ہمیشہ اسی طرح ڈھیلا لے جیسے مرد گرمیوں  میں  لیتا ہے ۔

مسئلہ:              پاک ڈھیلے دا ہنی جانب رکھیں  اور کام میں  لانے کے بعد بائیں  طرف اس طرح ڈالیں  کہ جس رُخ پر نجاست ہو نیچے رہے۔

مسئلہ:              عضو مخصوص کو داہنے ہاتھ سے چھونا یا داہنے ہاتھ میں  ڈھیلا لے کر اس پر گزارنامکروہ ہے۔

مسئلہ:            پیشاب کے بعد اگر یہ احتمال ہو کہ کوئی قطرہ رہ گیا یا پھر آئے گا تو کوئی ایسا کام کریں  جس سے رکا ہوا قطرہ گر جائے ۔ مثلاً ٹہلیں  ، یا کھنکاریں  ،یا زمین پر زور سے پاؤں  ماریں  یا داہنے پاؤں  کو بائیں  پاؤں  پر رکھ کر دبائیں  ۔ جب قطروں  کا آنا بند ہو جائے تو کسی دوسری جگہ طہارت کے لیے بیٹھیں  ۔ داہنے ہاتھ سے پانی بہائیں  اور بائیں  ہاتھ سے دھوئیں  اور پانی کا لوٹا اونچا رکھیں  کہ چھینٹیں  نہ پڑیں ۔ پہلے پیشاب کا مقام اس کے بعد پاخانہ کی جگہ اچھی طرح دھوئیں  پھر کسی پاک کپڑے سے پونچھ ڈالیں ۔ مگر اس کپڑے سے اعضاء وضو وغیرہ نہ پونچھیں  اور اگر کپڑا نہ ہو تو بار بار ہاتھ سے پونچھیں  کہ برائے نام تری رہ جائے۔

مسئلہ:            طہارت کے بعد ہاتھ پاک ہوگئے مگر پھر دھو لینا بلکہ مٹی لگا کر دھونا مستحب ہے۔

مسئلہ :             داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنا مکروہ ہے ہاں  اگر کسی کا بایاں  ہاتھ بے کار ہوگیا ہو تو اسے داہنے ہاتھ سے جائز ہے۔

مسئلہ :           مرد اگر استنجاء کرنے سے معذور ہو تو اس کی بیوی استنجاء کرائے اور اگر عورت معذور ہو تو اس کا شوہر کرائے کوئی دوسرا رشتہ دار مثلاً بیٹا، بیٹی، بھائی بہن وغیرہ استنجاء نہیں  کراسکتے بلکہ ایسی صورت میں  معاف ہے ۔

مسئلہ:              وضو کے بچے ہوئے پانی سے استنجاء نہ کریں  ۔ ہاں  استنجاء کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرسکتے ہیں  اسے پھینکنا اسراف ہے۔

مسئلہ:            روزے کے دنوں  میں  نہ زِیادہ پھیل کر بیٹھے نہ مبالغہ کرے۔

مسئلہ:            زمزم شریف سے استنجا پاک کرنا مکروہ ہے ، اور ڈھیلا نہ لیا ہو تو ناجائز۔

مسائل شریعت ۔از: فقیہ اعظم ھند
اوپر تک سکرول کریں۔