
جامعہ عربیہ اسلامیہ ناگپور
بفضلہ تعالیٰ وسط ہند اور صوبہ مہاراشٹرکی سب سے بڑی قدیم اسلامی درس گاہ ہے جس میں اسلامی علوم وفنون اور حفظ وقرأت کی مکمل تعلیم دی جاتی ہے نیز علوم عصریہ کی مکمل تعلیم کا بھی انتظام ہے اور بقدر گنجائش یتیم ونادر طلباء کے قیام وطعام کابار بھی برداشت کیاجاتاہے۔الحمد للہ! جامعہ ھٰذا نےاپنے دینی ملّی خدمات کے ۸۶/سال مکمل کرلئے ہیں اورہر شعبہ میں غیرمعمولی ترقی بھی کی ہے۔اب تک جامعہ کے شعبہ جات جو بالتفصیل درج ہیں۔پانچ ہزار(۵۰۰۰)سے زائد علماء اب تک فارغ ہوچکے ہیں اور ڈھائی ہزار(۲۵۰۰)طلباء وطالبات زیر تعلیم ہیں۔
- جامعہ عربیہ اسلامیہ ناگپور کا قیام
علم دین کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر حضرت فقیہ اعظ ہند علیہ الرحمۃ الرضوان نے ایک مضبوط اور مستحکم علمی مرکز کے قیام پر غور وخوض فرمایا، آپ کی نگاہِ انتخاب حضرت بابا سید محمد تاج الدین اور آپ کے پیرومرشد قدس سرھما کے توسل سے وسط ہند کے صوبہ سی۔پی وبرار (جو موجودہ مہاراشٹرا، ایم۔پی،اڑیسہ وغیرہ ہے) کے دارالحکومت ناگپور پر مرکوز ہوئی، اس زمانہ میں تمام علاقہ خصوصاً ناگپور جہاں کثیر تعداد میں مسلمان آباد تھے کوئی دینی درسگاہ نہیں تھی، علاقہ دین کی روشنی سے بے بہرہ تھا، گونڈوانہ حکومت ہونے کی وجہ سے نہ یہاں علم دین تھا نہ علم پرور حضرات یہاں مذہبی باتوں کا اختیار کرنا دینی فقدان کے سبب بہت دشوار تھا، مقامی مسلمانوں کی اکثریت ہندوانہ رسم ورواج میں ملوث نظر آتی تھی اور جہالت اور گمراہی کا شکار تھی مثلاً ماہِ محرم میں سواری اٹھانا، خود اور اپنے بچوں کو شیرکی شبیہ میں رنگواکرگلے میں طوق وزنجیریں ڈال کر باجے تاشے کے ساتھ جلوس نکالتے علاوہ ازیں اور بھی طرح طرح گمراہیوں میں مبتلاتھے، اسلامی عقائدونظریات سے ناواقفیت کے سبب اس علاقے کے مسلمانوں کی اخلاقی ومالی حالات بھی نہایت ابتر تھی، اسی اثنامیں حضرت فقیہ اعظم ہند حضرت مفتی محمد عبدالرشید فتحپوری علیہ الرحمۃ الرضوان کے پیرومرشد شیخ المشائخ اعلیٰ حضرت سید شاہ علی حسین میاں اشرفی علیہ الرحمہ ۱۳۴۲ھ مطابق ۱۹۲۴ء میں حضرت بابا سید محمد تاج الدین رحمۃ علیہ اللہ سے شرف ملاقات کے لئے ناگپور تشریف لائے، تو حضرت بابا سید محمد تاج الدین رحمۃ اللہ علیہ سے اپنے خیالات واحوالات کااظہار کرتے رہے دوران گفتگو بابا نے فرمایا"جومولوی صاحب (حضرت فقیہ اعظم ہند) کچھوچھہ شریف میں پڑھارہے ہیں،ان کی یہاں ضرورت ہیں، ان کو یہاں بھیجتے” اعلیٰ حضرت اشرفی میاں نے بھیجنے کا وعدہ فرمایا۔اس طرح فقیہ اعظم ہند، تاج ملت والدین حضرت بابا سید محمد تاج الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہِ انتخاب تھے۔ حضرت بابا کے حکم کے مطابق ناگپور تشریف لائے حضرت سے ملاقات فرمائی اور یہاں ایک دینی درسگاہ جامعہ عربیہ اسلامیہ کی بنیاد رکھی، اور ساری زندگی فی سبیل اللہ دینی خدمات انجام دیتے رہے نیز تبلیغ دین کی غرض سے ایک مکتبہ بنام "مکتبہ لطیفیہ” اور "دارالعلاج” قائم فرمایا ساتھ ہی "دارالافتاءودارالقضاء”بھی قائم فرمائے مختصر یہ کہ علم دین کی گرانقدر خدمات انجام دی، حضرت فقیہ اعظم ہندمفتی عبدالرشیدخان صاحب فتحپوری قدس سرہٗ نے اس علاقہ میں دینی وعلمی بصیرت کا وہ ثبوت پیش کیا کہ جس کی مثال نہیں ملتی،آپ کی دینی وعلمی خدمات مسلم تھی۔جس طرح راقم الحروف کے جدِامجدحضور فقیہ اعظم ہند قدس سرہٗ نے خلوص وللّٰہیت کے ساتھ دین وسنیت کی اعلیٰ قدرخدمات انجام دیں اللہ تبارک تعالیٰ ہم سب کو بھی اسی طرح اخلاص کے ساتھ دین وسنیت کی خدمت کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین علیہ افضل الصلوٰۃ والتسلیم۔
- شریعت کالج
تین ۳/سالہ ڈپلومہ کورس درس نظامی کے ساتھ مڈل وہائی اسکول کورس کی مکمل تعلیم ۔
- مدرسۃ البنات
لڑکیوں کے لئے علیحدہ دینی تعلیم کا مکمل انتظام۔
لڑکیوں کے لئے جونیئروسنیئر کالج۔(سائنس وآرٹس)
- دارالاقامہ (ہوسٹل)
بیرونی طلباء کے لئے طعام وقیام کا معقول انتظام۔
- دارالاشاعت
حضورفقیہ اعظم ہند علیہ الرحمہ بانی جامعہ کے مرتبہ تقریباً ۳۶/ملٹی کلردینی مسائل کے کتبات،نیز ملٹی کلر دائمی نقشہ صوم وصلوٰۃ اور کئی دینی کتابچہ جو ملک میں مفت تقسیم ہوتے ہیں۔
- کتب خانہ/رشیدیہ لائبریری
بحمدہ تعالیٰ تقریباًچودہ ہزار(۱۴۰۰۰)سے زائدکتابوں کانایاب ذخیرہ موجود ہے۔
- دارالافتاء جامعہ
جہاں فتویٰ جات بلافیس جاری کئے جاتے ہیں۔
- عدالت شرعیہ/دارالقضاء
جس میں مفقودالخبر،طلاق،نکاح، فسخ نکاح،عنّین وغیرہ فیصلے بلافیس کئے جاتے ہیں۔
- جامعہ کی تعمیرجدید
حضورفقیہ اعظم ہندپیشوائے اہل سنت شیخ العلماء والمحدثین استاذ العلماء والمشائخ حضرت علامہ مولاناالحاج الشاہ مفتی محمدعبدالرشیدرحمۃ اللہ علیہ بانی جامعہ عربیہ اسلامیہ،ناگپورکےصاحبزادےامیرشریعت فقیہ عصرمفتی محمدعبدالقدیرصاحب مدظلہ العالی کی سرپرستی میں بفضلہ تعالیٰ پانچ منزلہ عظیم الشان عمارت کی تعمیرمکمل ہوچکی ہے۔نیزجامعہ اور مدرسۃ البنات کے درمیان والا مکان نبیرۂ فقیہ اعظم ہند حضرت مولانامحمدعبدالعزیز خان صاحب قبلہ (مہتمم جامعہ عربیہ ناگپور) کی بے انتہاکوششوں س بحمدہ تعالیٰ خریدلیاگیاہے۔ مدرسۃ البنات اور اس مکان کو ملا کرمزید نئی عمارت کی تعمیر شروع ہے۔ ان شاء اللہ اس عمارت کی تعمیر کے بعد مدرسہ کے طلباء کے داخلہ میں مزید اضافہ ہوگا۔ آپ تمام مخلصین ومعاونین حضرات سے درخواست ہے کہ ادارہ کا بھرپورتعاون فرمائیں اور ثواب دارین حاصل کریں۔ اور حضور فقیہ اعظم ہند کے فیض وبرکات سے مالا مال ہوں۔